"کربلا میں خلد کا جب در کھلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = محسن نقوی
| قالب = سلام
| وزن = فاعلات فاعلات فاعلن
| موضوع = غم اسیران کربلا
| مناسبت =
| زبان = اردو
| تعداد بند = 13 بند
| منبع = 
}}
'''کربلا میں خلد کا جب در کھلا''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا ایک خوبصورت سلام ہے۔
'''کربلا میں خلد کا جب در کھلا''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا ایک خوبصورت سلام ہے۔
==تعارف==
==تعارف==
سطر 22: سطر 35:
{{پانویس}}
{{پانویس}}
==مآخذ==
==مآخذ==
*محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]]

حالیہ نسخہ بمطابق 16:36، 11 دسمبر 2023ء

کربلا میں خلد کا جب در کھلا
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبسلام
وزنفاعلات فاعلات فاعلن
موضوعغم اسیران کربلا
زباناردو
تعداد بند13 بند


کربلا میں خلد کا جب در کھلا حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک خوبصورت سلام ہے۔

تعارف

اس سلام میں محسن نقوی نے نبی زادیوں اور سید سجاد ؑ کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ظلم و ستم کے مقابلے میں ثانئ زہرا ؑ کی فتح کو بھی نمایاں کیا ہے۔

مکمل کلام

کربلا میں خلد کا جب در کھلارازِ عزمِ آل پیغمبر ؐ کھلا
حیف سورج پر کہ اس کے سامنےفاطمہ ؑ کی بیٹیوں کا سر کھلا
جیسے کھلتی ہے ہوا سے نکہتیںموت سے ایسے علی اصغر ؑ کھلا
یاد آئی بے کسی سجاد ؑ کیجب کسی بیمار کا بستر کھلا
اپنی خوش بختی ہے ورنہ دوستو!کب غمِ شبیر ؑ دنیا پر کھلا
ہر طرف گونجی دعائے فاطمہ ؑرَن تیغِ حُر کا جب جوہر کھلا
باعث بخشش ہوئے ماتم کے داغجب مِرے اعمال کا دفتر کھلا
آفتابِ حشر ڈوبے شرم سےدیکھ لے گر سینۂ اکبر ؑ کھلا
ہر ستم پر چھا گئی بنتِ علیؑمدتوں میں عقدۂ خبیر کھلا
بھر گئیں اشکوں سے جب آنکھیں مِریمجھ پہ لطفِ چشمۂ کوثر کھلا
شاخِ طوبیٰ نے مِرے بوسے لیےپرچم عباس ؑ جب سر پر کھلا
دھوپ محشر کی جو کچھ بڑھنے لگیمجھ پہ جبریلِ امیں کا پَر کھلا
یاعلی ؑ، محسن کی جرءات دیکھناجب فرشتوں سے تَرا نوکر کھلا[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، فراتِ فکر: ص146

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.