"میری جاں بہ لب بہنا میری دلربا بہنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 12: سطر 12:
  | منبع =   
  | منبع =   
}}
}}
'''میری جاں بہ لب بہنا میری دلربا بہنا:''' [[میر خلیق]] کا لکھا ہوا نوحہ ہے۔
'''میری جاں بہ لب بہنا میری دلربا بہنا:''' جناب [[میر خلیق]] کا لکھا ہوا نوحہ ہے۔
==تعارف==
==تعارف==
اس نوحے میں جناب سکینہ ؑ کی لاش پر امام زین العابدین ؑ کے بین کو اردو شاعری کی زباں دی گئی ہے۔
اس نوحے میں جناب سکینہ ؑ کی لاش پر امام زین العابدین ؑ کے بین کو اردو شاعری کی زباں دی گئی ہے۔

حالیہ نسخہ بمطابق 22:20، 12 دسمبر 2023ء

میری جاں بہ لب بہنا میری دلربا بہنا
معلومات
شاعر کا ناممیر مستحسن خلیؔق
قالبنوحہ
وزنفاعِلن مفاعیلن فاعِلن مفاعیلن
موضوعگریہ امام سجاد ؑ
مناسبتشہادت جناب سکینہ ؑ
زباناردو
تعداد بند15 بند


میری جاں بہ لب بہنا میری دلربا بہنا: جناب میر خلیق کا لکھا ہوا نوحہ ہے۔

تعارف

اس نوحے میں جناب سکینہ ؑ کی لاش پر امام زین العابدین ؑ کے بین کو اردو شاعری کی زباں دی گئی ہے۔

مکمل کلام

میری جاں بہ لب بہنا ، میری دلربا بہنالو تمہیں مبارک ہو باپ تو ملا بہنا
میں نے باپ کا حلقوم تیغ سے کٹا دیکھادیکھتے ہی تو مر گئی [1]سنہ ہو بھرا بہنا
کچھ قصور خدمت میں میں نہیں کیا بی بیباباجان سے میرا کیجو مت گلا بہنا
بے نصیب مجھ سا بھی کون ہوگا دنیا میںباپ اس طرف چھوٹا، یوں ہوئی جدا بہنا
ماں کی چھوڑ کر گودی باپ کی لگی چھاتیاماں جاں کی خدمت کا کیا عوض یہ تھا بہنا
کچھ اگر محبت ہے تم کو بھائی کی اپنےباپ سے سفارش کر لو مجھے بلا بہنا
رفتہ رفتہ جا پہنچے میرے ساتھی منزل پرپیچھے قافلے کے ایک میں ہی رہ گیا بہنا
خوان کھانے کا یاں کون قیدیوں کو بھیجے تھاباپ کا جو سر دیکھا تب یہ سِر کھلا بہنا
تم کو خوابِ راحت سے میں جگا نہیں سکتاسوئیں تم تو بابا کے منہ سے منہ لگا بہنا
حال قیدیوں کا گر تم سے پوچھیں بابا جاںبھول جانا مت مجھ کو اس گھڑی بھلا بہنا
ماتھا رکھ کے ماتھے پر باپ کے ہوئی بے دمسرنوشت میں تیری تھا یہی لکھا بہنا
مرتبہ ہو یہ جس کا نام لے وہ الفت کاآفریں تجھے بہنا تجھ کو مرحبا بہنا
گروطن میں پوچھے گی تجھ کو فاطمہ صغراچھاتی پھٹتی ہے میری میں کہوں گا کیا بہنا
تجھ کو میں کفن کیونکر دوں عجب خرابی ہےایک ایک کے سر سے چھن گئی ردا بہنا
دفن کرکے پھر بولا اے خلیؔق وہ عابد ؑلو تمہاری تربت کا حافظ اب خدا بہنا[2]

حوالہ جات

  1. بعد کے الفاظ ماخذ میں کچھ اسی طرح لکھے گئے ہیں، لیکن ان کا کوئی مفہوم نہیں بنتا۔
  2. کشمیری، مراثئ میر خلیؔق: ص95

مآخذ

  • کشمیری، اکبر حیدری ( پروفیسر)، مراثئ میر خلیؔق، کراچی، مرثیہ فاؤنڈیشن، 1418ھ/ 1997ء