"سکوت حرف کو اذن بیان دیتا ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 39: سطر 39:
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]]
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]]
[[زمرہ:مزید نعتیں]]

حالیہ نسخہ بمطابق 15:26، 12 دسمبر 2023ء

سکوت حرف کو اذن بیان دیتا ہے
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبنعت
وزنمفاعلات مفاعیل فاعلن فعلن
موضوعپیغمبر اکرمؐ
زباناردو
تعداد بند14 بند


سکوت حرف کو اذن بیان دیتا ہے : حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھی ہوئی ایک نعت ہے۔

تعارف

یہ نعت محسن نقوی کی "فراتِ فکر" میں "درود کا جھونکا" کے عنوان سے مرقوم ہے۔ خوبصورت تراکیب اور شاعرانہ خوبیوں کے ساتھ مقطع میں امام صادق ؑ کی ایک حدیث کی جانب بڑے خوبصورت انداز میں اشارہ کیا گیا ہے: مَنْ قالَ فينا بَيْتَ شِعْرٍ بَنَى اللّه ُ تَعالى لَهُ بَيتا فِى الْجَنَّةِ.[1]

مکمل کلام

سکوتِ حرف کو اذنِ بیان دیتا ہے!وہ دشتِ فکر میں اب بھی اذان دیتا ہے
سیاہ شب کی ہتھیلی پہ کاڑھ کر جگنووہ زہروؤں کو سحر کا نشان دیتا ہے
کبھی جو مجھ سے الجھتا ہے دوپہر کا عذابوہ میرے سر پہ کرم اپنا تان دیتا ہے
وہی تو ہے جو رُتوں کے شکار کرنے کوگھٹا کے ہاتھ دھنک کی کمان دیتا ہے
مِری خطا کو ہے محشر میں جستجو اُس کیجو لغزشوں کو ہمیشہ امان دیتا ہے
میں پر شکستہ سہی، اُس کے شہر میں ہوں جہاںزمیں پہ بھی وہ مجھے آسمان دیتا ہے
اَزل سے دل ہے اُسی مہرباں سخیؐ کا اسیرجو حوصلوں کو اَبد تک اڑان دیتا ہے!
میں حرف و صوت کی خیرات اُس سے مانگتا ہوںجو پتھروں کو بھی رزقِ زبان دیتا ہے!!
کٹے جو ہجر تو کچھ اَجرِ انتظار ملےکہ لمحہ لمحہ یہ دل امتحان دیتا ہے
سکوتِ شب میں اُبھرتے درُود کا جھونکاسماعتوں کو تری داستان دیتا ہے
میں بے بساط بشر تجھ پہ کیا نثار کروں؟تِری ادا پہ تو جبریل ؑ جان دیتا ہے
شبِ سیاہ میں طوفاں ہو جب سارہ شکاروہ کشتیوں کو وہاں بادبان دیتا ہے!
کچھ اس لیے بھی میں اَب اُس پہ سوچتا ہوں بہتمجھے یقین کی دولت، گمان دیتا ہے
مِرا سخی مِرے ہر شعر کے عوض محسنؔمجھے بہشتِ بریں میں مکان دیتا ہے[2]

حوالہ جات

  1. صدوق، عيون أخبار الرضا عليه السلام، ج 1، ص 7، ح 1
  2. محسن نقوی، فراتِ فکر: ص 13

مآخذ

  • صدوق، محمد بن على‏(م381ھ)، عیون اخبار الرضا، محقق: لاجوردی، مہدی، تہران، نشر جہان، طبع اول، 1378ق.
  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.