"لٹ کے آباد ہے اب تک جو وہ گھر کس کا ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = محسن نقوی | قالب = سلام | وزن = فاعلاتن فعِلاتن فعِلاتن فِعلن | موضوع = امام حسین ؑ | مناسبت = | زبان = اردو | تعداد بند = 10 بند | منبع = }} '''لٹ کے آباد ہے اب تک جو وہ گھر کس کا ہے''' حما...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
{{ب|کون ہر شام غم شہؑ میں لہو روتا ہے؟|آسمانوں سے ادھر دیدۂ تر کس کا ہے؟}} | {{ب|کون ہر شام غم شہؑ میں لہو روتا ہے؟|آسمانوں سے ادھر دیدۂ تر کس کا ہے؟}} | ||
{{ب|ہاتھ اٹھاتا ہوں تو ایوان ستم کانپتے ہیں|سوچتا ہوں میرے ماتم میں اثر کس کا ہے؟}} | {{ب|ہاتھ اٹھاتا ہوں تو ایوان ستم کانپتے ہیں|سوچتا ہوں میرے ماتم میں اثر کس کا ہے؟}} | ||
{{ب|جس کی حد ملتی ہے جنت کی حدوں سے محسنؔ|جز حسینؑ ابن علیؑ اور سفر کس کا ہے؟<ref>یہ کلام ایک محفل مسالمے کی ویڈیو سے ماخوذ | {{ب|جس کی حد ملتی ہے جنت کی حدوں سے محسنؔ|جز حسینؑ ابن علیؑ اور سفر کس کا ہے؟<ref>یہ ایک غیر مطبوعہ کلام ہے جو محسن نقوی صاحب کی ایک محفل مسالمے کی ویڈیو سے ماخوذ ہے۔</ref>}} | ||
{{پایان شعر}} | {{پایان شعر}} | ||
حالیہ نسخہ بمطابق 14:49، 12 دسمبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | سلام |
وزن | فاعلاتن فعِلاتن فعِلاتن فِعلن |
موضوع | امام حسین ؑ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 10 بند |
لٹ کے آباد ہے اب تک جو وہ گھر کس کا ہے حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام عقیدت ہے۔
تعارف
سلام کے ان اشعار میں ظلم و جبر کے خلاف حضرت امام حسین ؑ کی جرات و استقامت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ آپ ؑ کی سخاوت و مہربانی اور مؤرخین کی قلمی خیانت کے باوجود دنیا میں ذکرِ حسین ؑ کی جاودانی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
مکمل کلام
لٹ کے آباد ہےاب تک جو وہ گھر کس کا ہے؟ | سب اونچا ہے جو کٹ کر بھی وہ سر کس کا ہے؟ | |
ظلم شبیؑر کی ہیبت سے نہ لرزے کیونکر! | کس نبی کا ہے نواسہ یہ پسر کس کا ہے؟ | |
جس کو دستک سے بھی پہلے ملے خیرات نجات | کاش سوچے کبھی دنیا کہ وہ در کس کا ہے؟ | |
کس نے مقتل کی زمیں چھو کے معلیٰ کر دی؟ | پوچھنا کرب وبلا سے یہ ہنر کس کا ہے؟ | |
کس کی ہجرت کے تسلسل سے شریعت ہے رواں | قافلہ آج تلک شہر بدر کس کا ہے؟ | |
تخت والوں نے مؤرخ بھی خریدے ہوں گے | ذکر دنیا میں مگر شام و سحر کس کا ہے؟ | |
لاش اکبرؑ پہ قضا سوچ رہی ہے اب تک | جس میں ٹوٹی ہے یہ برچھی وہ جگر کس کا ہے؟ | |
کون ہر شام غم شہؑ میں لہو روتا ہے؟ | آسمانوں سے ادھر دیدۂ تر کس کا ہے؟ | |
ہاتھ اٹھاتا ہوں تو ایوان ستم کانپتے ہیں | سوچتا ہوں میرے ماتم میں اثر کس کا ہے؟ | |
جس کی حد ملتی ہے جنت کی حدوں سے محسنؔ | جز حسینؑ ابن علیؑ اور سفر کس کا ہے؟[1] |
حوالہ جات
- ↑ یہ ایک غیر مطبوعہ کلام ہے جو محسن نقوی صاحب کی ایک محفل مسالمے کی ویڈیو سے ماخوذ ہے۔
مآخذ
- از ویڈیو محفل مسالمہ بمقام لاہور.