"حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو" کے نسخوں کے درمیان فرق
(«'''حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔ ==تعارف== اس سلام میں غافل اور بے خبر لوگوں کو حسینیت اور غمِ حسین ؑ کی جانب متوجہ کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ==مکمل کلام== {{شعر}} {{ب|حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
||
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{جعبه اطلاعات شعر | |||
| عنوان = | |||
| تصویر = | |||
| توضیح تصویر = | |||
| شاعر کا نام = محسن نقوی | |||
| قالب = سلام | |||
| وزن = مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن | |||
| موضوع = بے خبروں سے خطاب | |||
| مناسبت = | |||
| زبان = اردو | |||
| تعداد بند = 6 بند | |||
| منبع = | |||
}} | |||
'''حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا لکھا ہوا سلام ہے۔ | '''حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا لکھا ہوا سلام ہے۔ | ||
سطر 16: | سطر 29: | ||
{{پانویس}} | {{پانویس}} | ||
== مآخذ== | == مآخذ== | ||
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، | * محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء. | ||
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 16:28، 11 دسمبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | سلام |
وزن | مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن |
موضوع | بے خبروں سے خطاب |
زبان | اردو |
تعداد بند | 6 بند |
حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔
تعارف
اس سلام میں غافل اور بے خبر لوگوں کو حسینیت اور غمِ حسین ؑ کی جانب متوجہ کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔
مکمل کلام
حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو! | کہ اس کی حد ہے نہ کوئی جہت ہے بے خبرو | |
غمِ حسین ؑ ہے ضامن نجاتِ انساں کا! | یہ تعزیت تو نہیں تہنیت ہے بے خبرو! | |
مِری لحد پہ کھڑے ہوکے سوچتے کیا ہو؟ | بفضلِ آلِ نبی ؐ خیرت ہے بے خبرو! | |
غمِ حسین ؑ میں رونے کا لطف کیا کہیے!! | ہر ایک درد کی اپنی صِفت ہے بے خبرو | |
غرورِ لشکرِ اعداء پہ چھا گیا اصغر ؑ | نبی ؐ کے گھر کی یہی تربیت ہے بے خبرو!! | |
کہو فرشتوں سے محسن ذرا اَدب سے سنیں | مرے لبوں پہ رواں منقبت ہے بے خبرو[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، فراتِ فکر: ص155
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.