"حسین ؑ کی دکھ بھری کہانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
(«'''حسین ؑ کی دکھ بھری کہانی ''' محسن نقوی کا معروف سلام ہے جو عموما مجالس عزا میں سوزخوان حضرات پڑھا کرتے ہیں۔ البتہ کچھ نوحہ خوانوں نے سینہ زنی کے ساتھ بھی پڑھا ہے۔ ==تعارف== یہ کلام غم حسین ؑ کی جاودانی اور اس کے عبادت ہونے کی ترجمانی کرتا ہے۔ ا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
||
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{جعبه اطلاعات شعر | |||
| عنوان = | |||
| تصویر = | |||
| توضیح تصویر = | |||
| شاعر کا نام = محسن نقوی | |||
| قالب = سلام | |||
| وزن = مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن | |||
| موضوع = اسیران کربلا | |||
| مناسبت = | |||
| زبان = اردو | |||
| تعداد بند = 5 بند | |||
| منبع = | |||
}} | |||
'''حسین ؑ کی دکھ بھری کہانی ''' [[محسن نقوی]] کا معروف سلام ہے جو عموما مجالس عزا میں سوزخوان حضرات پڑھا کرتے ہیں۔ البتہ کچھ نوحہ خوانوں نے سینہ زنی کے ساتھ بھی پڑھا ہے۔ | '''حسین ؑ کی دکھ بھری کہانی ''' [[محسن نقوی]] کا معروف سلام ہے جو عموما مجالس عزا میں سوزخوان حضرات پڑھا کرتے ہیں۔ البتہ کچھ نوحہ خوانوں نے سینہ زنی کے ساتھ بھی پڑھا ہے۔ | ||
سطر 14: | سطر 27: | ||
{{پانویس}} | {{پانویس}} | ||
== مآخذ== | == مآخذ== | ||
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، | * محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء. | ||
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 16:27، 11 دسمبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | سلام |
وزن | مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن |
موضوع | اسیران کربلا |
زبان | اردو |
تعداد بند | 5 بند |
حسین ؑ کی دکھ بھری کہانی محسن نقوی کا معروف سلام ہے جو عموما مجالس عزا میں سوزخوان حضرات پڑھا کرتے ہیں۔ البتہ کچھ نوحہ خوانوں نے سینہ زنی کے ساتھ بھی پڑھا ہے۔
تعارف
یہ کلام غم حسین ؑ کی جاودانی اور اس کے عبادت ہونے کی ترجمانی کرتا ہے۔ اس کلام کا مقطع نہیں ہے، لیکن آخری شعر میں محسن نقوی نے واقعہ کربلا کے حوالے سے حضرت زینب ؑ کے کردار کو انتہائی بہتر انداز میں پیش کیا ہے۔
مکمل کلام
حسین ؑ کی دکھ بھری کہانی تمام دنیا سنا کرے گی | جو رو پڑے گا اسے جہاں میں علی ؑ کی بیٹی دعا کرے گی | |
عجیب ماں ہے جو چھ مہینے کا لال قربان کر رہی ہے | کبھی جو اصغر ؑ کی یاد آئے "رباب" زنداں میں کیا کرے گی | |
حسین ؑ باقر ؑ سے کہہ رہے تھے مری سکینہ ؑ کو ساتھ رکھنا | سفر کے ہر موڑ پر یہ بچی تجھے دلاسے دیا کرے گی | |
نبی ؐ کے روضے پہ اِک ضعیفہ جنابِ زینب ؑ سے کہہ رہی تھی | کہ بعدِ عباس ؑ ہر قدم پر مری رقیہ ؑ وفا کرے گی | |
حسین ؑ کی لاشِ بے کفن سے یہ کہہ کے زینب ؑ جدا ہوئی ہے | جو تیرے مقتل میں بچ گیا ہے وہ کام میری رِدا کرے گی[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، موجِ ادراک: ص144۔
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.