"پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
(«{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = میر انیس | قالب = سلام | وزن = فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن | موضوع = کسب فضائل کی تلقین | مناسبت = | زبان = اردو | تعداد بند = 8 بند | منبع = }} '''پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا:'...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 5: سطر 5:
  | شاعر کا نام = میر انیس
  | شاعر کا نام = میر انیس
  | قالب = سلام
  | قالب = سلام
  | وزن = فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
  | وزن = مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن
  | موضوع = کسب فضائل کی تلقین
  | موضوع = کسب فضائل کی تلقین
  | مناسبت =  
  | مناسبت =  

حالیہ نسخہ بمطابق 07:01، 14 نومبر 2023ء

پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا
معلومات
شاعر کا ناممیر انیس
قالبسلام
وزنمفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن
موضوعکسب فضائل کی تلقین
زباناردو
تعداد بند8 بند


پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا: جناب میر انیس کا لکھا ہوا سلام ہے۔

تعارف

سلام کے ان اشعار میں انسان کو فضیلتوں سے مزین ہونے کی ضرورت بیان کی گئی ہے اور دنیوی زندگی کی تعمیر و ترقی پر زیادہ توجہ دینے کے بجائے اخروی زندگی کو سنوارنے کی تلقین کی ہے جس کے لیے انسان کو خود محنت و مشقت سے کام لینا پڑتا ہے۔

مکمل کلام

پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بناخدا کے نور سے جسمِ ابو تراب بنا
بِنائے روضۂ سرور جو کربلا میں ہوئیمَلَک پکارے کہ اب خلد کا جواب بنا
عمارتیں تو بنائیں خراب ہونے کواب اپنی قبر بھی اے خانماں خراب بنا
یہ مشتعل ہوئی سینے میں آتشِ غمِ شاہکہ آہ سیخ بنی اور دل کباب بنا
مرے گناہوں کے دفتر کی ابتری کے لیےنئے سیاق سے بگڑا ہوا حساب بنا
جو آبرو کی طلب ہے تو کر عرق ریزییہ کشمکش ہوئی تب پھول سے گلاب بنا
ہوا پہ کیوں ہیں تنک مایگانِ بحرِ جہاںجو بڑھ گیا کوئی قطرہ تو وہ حباب بنا
ترے سلام میں ہے مرثیے کا سارا لطفانیس نظمِ غمِ شہ میں اک کتاب بنا[1]

حوالہ جات

  1. رضوی،روح انیس: ص250

مآخذ

  • رضوی، سید مسعود الحسن، روح انیس، الٰہ آباد، انڈین پریس لمیٹڈ، بی تا.