"دلیلِ بیعتِ فاسق روا رکھی گئی تھی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Noori (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = دلیلِ بیعتِ فاسق روا رکھی گئی تھی | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = افتخار عارف | قالب = سلام | وزن = مفاعلین مفاعیلن مفاعیلن فعولن | موضوع = امام حسین ٔ | مناسبت = | زبان = اردو | تعدادبند = 7 بند | منبع = }} ''' دلیلِ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Noori (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 11: | سطر 11: | ||
| تعدادبند = 7 بند | | تعدادبند = 7 بند | ||
| منبع = }} | | منبع = }} | ||
''' دلیلِ بیعتِ فاسق روا رکھی گئی تھی''' : یہ [[افتخار عارف]] کا لکھا ہوا سلام ہے. | |||
''' دلیلِ بیعتِ فاسق روا رکھی گئی تھی''' : یہ | |||
==تعارف== | ==تعارف== | ||
اس سلام میں واقعہؑ کربلا کے پس منظر کے ساتھ ساتھ آغازِ عزادارئ امام حسینٔ،زمین کربلا کی فضیلت،خوابِ حضرت ابراہیم خلیل و قربانئ امام حسین ٔ،حق و باطل کی جنگ اور خاکِ شفا کی تاثیر جیسے اہم موضوعات کی طرف نہایت دلنشین انداز میں اشارہ کیا گیا ہے۔ | اس سلام میں واقعہؑ کربلا کے پس منظر کے ساتھ ساتھ آغازِ عزادارئ امام حسینٔ،زمین کربلا کی فضیلت،خوابِ حضرت ابراہیم خلیل و قربانئ امام حسین ٔ،حق و باطل کی جنگ اور خاکِ شفا کی تاثیر جیسے اہم موضوعات کی طرف نہایت دلنشین انداز میں اشارہ کیا گیا ہے۔ | ||
==مکمل کلام== | ==مکمل کلام== | ||
{{شعر}} | {{شعر}} |
حالیہ نسخہ بمطابق 00:24، 7 نومبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | افتخار عارف |
قالب | سلام |
وزن | مفاعلین مفاعیلن مفاعیلن فعولن |
موضوع | امام حسین ٔ |
زبان | اردو |
دلیلِ بیعتِ فاسق روا رکھی گئی تھی : یہ افتخار عارف کا لکھا ہوا سلام ہے.
تعارف
اس سلام میں واقعہؑ کربلا کے پس منظر کے ساتھ ساتھ آغازِ عزادارئ امام حسینٔ،زمین کربلا کی فضیلت،خوابِ حضرت ابراہیم خلیل و قربانئ امام حسین ٔ،حق و باطل کی جنگ اور خاکِ شفا کی تاثیر جیسے اہم موضوعات کی طرف نہایت دلنشین انداز میں اشارہ کیا گیا ہے۔
مکمل کلام
دلیلِ بیعتِ فاسق روا رکھی گئی تھی | ||
مدینے میں بنائے کربلا رکھی گئی تھی | ||
حسین آغوشِ پیغبرؐ میں جب لائے گئے تھے | ||
وہیں تہذیبِ بنیادِ عزا رکھی گئی تھی | ||
حضورِ سرورِؐ کونین، جب محضر ہوا پیش | ||
زمینِ کربلا سب سے جدا رکھی گئی تھی | ||
منیٰ کا خواب پورا ہو رہا تھا کربلا میں | ||
یہ قربانی اسی دن پر اٹھا رکھی گئی تھی | ||
حسین "اُوفِ بعھدک"کہہ رہے تھے وقتِ آخر | ||
کہیں میثاق میں شرطِ وفا رکھی گئی تھی | ||
زمیں سے آسماں تک نور تھا، بس نور ہی نور | ||
چراغوں کے مقابل جب ہوا رکھی گئی تھی | ||
بہت مشکل مراحل آ پڑے تھے راستے میں | ||
سو زادِ راہِ میں خاکِ شفا رکھی گئی تھی | [1] |
حوالہ جات
- ↑ فتخار عارف، باغِ گلُِ سُرخ،ص127
مآخذ
- افتخار عارف، باغِ گلُِ سُرخ، نئی دہلی، انجمن ترقئ ہند،2021 ء