"دیارِ ہو میں کھڑا ہوں فنا کا عالم ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
{{ب| بس ایک یاد میں آبِ بقا کا عالم ہے| }}
{{ب| بس ایک یاد میں آبِ بقا کا عالم ہے| }}


{{ |س ایک بوند میں سب کچھ ڈبوئے بیٹھا ہوں| ​}}
{{|س ایک بوند میں سب کچھ ڈبوئے بیٹھا ہوں| ​}}
{{ب|عجیب قطرۂ اشکِ عزا کا عالم ہے | }}
{{ب|عجیب قطرۂ اشکِ عزا کا عالم ہے | }}



نسخہ بمطابق 13:37، 4 نومبر 2023ء

دیارِ ہو میں کھڑا ہوں فنا کا عالم ہے
معلومات
شاعر کا نامخورشید رضوی
قالبغزل
وزنمفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
موضوعکربلا
مناسبتماہِ محرم
زباناردو


دیارِ ہُو میں کھڑا ہوں فنا کا عالم ہے:یہ ڈاکٹر خورشید رضوی کی لکھا ہوا سلام ہے.

تعارف

اس سلام میں شاعر نے اشکِ عزا،راہ بقائے امام کربلا،دنیا کی بے بے وفائی،سانحۂ کربلا جاویدانی جسے موضوعات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

مکمل کلام

{{|س ایک بوند میں سب کچھ ڈبوئے بیٹھا ہوں| ​}}

دیارِ ہُو میں کھڑا ہوں فنا کا عالم ہے ​
بس ایک یاد میں آبِ بقا کا عالم ہے
عجیب قطرۂ اشکِ عزا کا عالم ہے
مجھے تو خون رلاتی ہے وقت کی رفتار ​
قدم قدم پہ بدلتی ہوا کا عالم ہے
ذرا میں ذہن پہ سایہ فگن ردائے رسول ​
ذرا میں قافلۂ بے نوا کا عالم ہے
ذرا میں راہب دوشِ نبی کا منظرِ پاک ​
ذرا میں اک سرِ قرآں سرا جا عالم ہے
کسی کے بعد یہ عالم ہے قریۂ جاں کا ​
کہ زندگی دلِ بے مدّعا کا عالم ہے
گزر کے بھی نہیں گزرا وہ سانحہ خورشید ​
نفس نفس میں وہی کربلا کا عالم ہے [1]

حوالہ جات

نسبتیں،ص92 و 93

  1. نسبتیں،ص92و93

مآخذ

خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئی 2015ٰۓ