"پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 34: سطر 34:


{{ب|اک نگہ جب سے عنایت کی ہوئی ہے اس پر ​| ​}}
{{ب|اک نگہ جب سے عنایت کی ہوئی ہے اس پر ​| ​}}
{{ب|اک زمانے کی نگاہوں میں سمایا ہے فقیر<ref>نسبتیں،خورشیدرضوی،ص39</ref> | }}
{{ب|اک زمانے کی نگاہوں میں سمایا ہے فقیر | }}
{پایان شعر}}
{پایان شعر}}
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
<ref>خورشید رضوی،نسبتیں،ص 39</ref>
{{پانویس}}
{{پانویس}}
== مآخذ==
== مآخذ==
ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئ2015ء
ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئ2015ء

نسخہ بمطابق 00:05، 4 نومبر 2023ء

پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر
معلومات
شاعر کا نامخورشید رضوی
قالبغزل
وزنفاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
زباناردو


ِِ پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر :یہ شریف ڈاکٹر خورشید رضوی کی لکھی ہوئی نعت ہے۔

تعارف

اس نعتیہ کلام میں شاعر نے رسول اللہ کی بارگاہ ملکوتی میں اپنی شرفیابی کا نہایت عاجزانہ انداز میں اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ سلطان مدینہ اور شہر مدینہ سے والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے۔

مکمل کلام

{پایان شعر}}

حوالہ جات

[1]

  1. خورشید رضوی،نسبتیں،ص 39

مآخذ

ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئ2015ء

​ پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر
چند آنسو ہیں کہ سوغات میں لایا ہے فقیر
دیکھی دیکھی ہوئی لگتی ہے مدینے کی فضا ​
س پہلے بھی یہاں خواب میں آیا ہے فقیر
اہلِ منصب کو نہیں بار یہاں پر لیکن ​
میرے سلطان کو بھایا ہے تو بھایا ہے فقیر
اب کوئی تازہ جہاں خود اسے ارزانی ​
کہ جہانِ دگراں سے نکل آیا ہے فقیر
اُس کو اک خواب کی خیرات عطا ہوجائے ​
کہ جسے دید کی خواہش نے بنایا ہے فقیر
اک نگہ جب سے عنایت کی ہوئی ہے اس پر ​
اک زمانے کی نگاہوں میں سمایا ہے فقیر