"پھر رہ نعت میں قدم رکھا" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''عنوان:"'''پھر رہِ نعت میں قدم رکھا"
 
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = ڈاکٹر خورشید رضوی
| قالب = نعت
| وزن = فَاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
| موضوع = رسول اکرم ص
| مناسبت =
| زبان = اردو
| تعدادِ شعر = 13 شعر
| منبع = 
}}
''' پھر رہِ نعت میں قدم رکھا:یہ ڈاکٹر خورشید رضوی کی لکھی ہوئی نعت ہے۔'''


==تعارف==
==تعارف==
سطر 38: سطر 52:
==مآخذ==
==مآخذ==
ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،لاہور،انڑنیشنل نعت مرکژ،مئی 2015ء
ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،لاہور،انڑنیشنل نعت مرکژ،مئی 2015ء
[[زمرہ: خورشید رضوی کے دیگر کلام]]

حالیہ نسخہ بمطابق 22:25، 3 نومبر 2023ء

پھر رہ نعت میں قدم رکھا
معلومات
شاعر کا نامڈاکٹر خورشید رضوی
قالبنعت
وزنفَاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
موضوعرسول اکرم ص
زباناردو


پھر رہِ نعت میں قدم رکھا:یہ ڈاکٹر خورشید رضوی کی لکھی ہوئی نعت ہے۔

تعارف

یہ نعتیہ کلام ڈاکٹر خورشید رضوی کا لکھا ہوا ہے جس میں رسول اللہ کی صفات والا کے بیان کے ساتھ ساتھ آپ کی ذات اقدس سے والہانہ مٖحبت و عقیدت کا اظہار کیا گیا ہے۔

مکمل کلام

پھر رہِ نعت میں فدم رکھا
پھر دمِ تیغ پر قلم رکھا
شافعِ عاصیاں کی بات چلی
سرِ عصیاں ادب سے خم رکھا
صانعِ کن کی غایتِ مقصود
جس کی خاطر یہ کیف و کم رکھا
باعثِ آفرینشِ افلاک
خاک کو جس نے محترم رکھا
آسماں پر اسی کے جھکنے کو
آسماں کی کمر میں خم رکھا
مدحتِ شانِ مصطفیٰ کے لئے
دل میں سوز اور مژہ میں نم رکھا
ہاں اسی آخری نوا کے لئے
سازِ ہستی میں زیر و بم رکھا
تو نے اے چارہ سازِ امتیاں
دھیان سب کا بچشمِ تر رکھا
دکھ کسی کا ہو اپنے دل پہ لیا
تو نے ہم سے وہ ربطِ غم رکھا
تیری ہستی نے فرقِ امت پر
تاجِ سرتاجئِ اُمم رکھا
ہر زمانہ ترا زمانہ ہے
سب زمانوں کو یوں بہم رکھا
کوششِ نعت نے مجھے خورشید
خود سے شرمندہ دم بدم رکھا

حوالہ جات

نسبتیں،س 73 تا 75

مآخذ

ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،لاہور،انڑنیشنل نعت مرکژ،مئی 2015ء