"پھر نیا، سال نیا ماہِ محرم آیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
(«'''ٌپھر سال نیا ماہِ محرم آیا:''' یہ محترم ڈاکٹر خوشید رضوی کا لکھا ہوا "سلام" ہے ==تعارف== اس سلام میں عزادارِ امام حسین ع پر ماہِ محرم الحرام کے مترتب ہونے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے ==مکمل کلام== {{شعر}} {{ب|پھر نیا سال،نیا ماہِ محرم آیا ​| ​}} {{ب|کِ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 4 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = ڈاکٹر خورشید رضوی
| قالب = سلام
| وزن = فاعِلاتن فَعِلاتن فعِلاتن فِعْلن
| موضوع = کربلا
| مناسبت = محرم الحرام
| زبان = اردو
| تعداد بند = 7 بند
| منبع = 
}}
'''ٌپھر سال نیا ماہِ محرم آیا:'''  
'''ٌپھر سال نیا ماہِ محرم آیا:'''  
یہ محترم ڈاکٹر خوشید رضوی کا لکھا ہوا "سلام" ہے  
یہ محترم ڈاکٹر خوشید رضوی کا لکھا ہوا "سلام" ہے  
==تعارف==
==تعارف==
اس سلام میں عزادارِ امام حسین ع پر ماہِ محرم الحرام کے مترتب ہونے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے
اس سلام میں عزادارِ امام حسین ع پر ماہِ محرم الحرام کے مترتب ہونے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے
==مکمل کلام==
==مکمل کلام==
{{شعر}}
{{شعر}}
سطر 15: سطر 30:


{{ب|اے حسین ابن علی،تیری بسالت کو سلام ​| ​}}
{{ب|اے حسین ابن علی،تیری بسالت کو سلام ​| ​}}
{{ب|تجھ سا رزمِ حو و باطل کوئی کم آیا  | }}
{{ب|تجھ سا رزمِ حو و باطل میں کوئی کم آیا  | }}


{{ب|دل سے تا چشمِ قلم رو ترے اندوہ کی ہے ​| ​}}
{{ب|دل سے تا چشمِ قلم رو ترے اندوہ کی ہے ​| ​}}
سطر 32: سطر 47:
{{پانویس}}
{{پانویس}}
== مآخذ==
== مآخذ==
خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئی 2015ؑع
خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئی 2015ؑ
[[زمرہ: خورشید رضوی کے دیگر کلام]]

حالیہ نسخہ بمطابق 22:03، 3 نومبر 2023ء

پھر نیا، سال نیا ماہِ محرم آیا
معلومات
شاعر کا نامڈاکٹر خورشید رضوی
قالبسلام
وزنفاعِلاتن فَعِلاتن فعِلاتن فِعْلن
موضوعکربلا
مناسبتمحرم الحرام
زباناردو
تعداد بند7 بند


ٌپھر سال نیا ماہِ محرم آیا: یہ محترم ڈاکٹر خوشید رضوی کا لکھا ہوا "سلام" ہے

تعارف

اس سلام میں عزادارِ امام حسین ع پر ماہِ محرم الحرام کے مترتب ہونے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے

مکمل کلام

پھر نیا سال،نیا ماہِ محرم آیا ​
کِھل اٹھے زخم،کسی یاد کا موسم آیا
آسمان اشک فشانی کو سیہ پوش ہوا ​
لالہ صحرا میں بچھانے صفِ ماتم آیا
یک بہ یک خونِ شہیداں سے زمیں سرخ ہوئی ​
پے بہ پے آنکھ میں،لے لے لے لہو،غم آیا
اے حسین ابن علی،تیری بسالت کو سلام ​
تجھ سا رزمِ حو و باطل میں کوئی کم آیا
دل سے تا چشمِ قلم رو ترے اندوہ کی ہے ​
درد آیا تو کبھی گریہؑ پیہم آہا
سو بہ سو آج بھی ہیں تیرے گھرانے کا غلام ​
جون آیا کبھی قنبر، کبھی میثم آیا
دل میں تسلیم ترے ذکر سے دائم مربوط ​
آنکھ میٰں اشک تری یاد کا توام آیا

حوالہ جات

نسبتیں،ص94 و 95۔

مآخذ

خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئی 2015ؑ