"المدد مصطفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
(«{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = محسن نقوی | قالب = نعت | وزن = آزاد | موضوع = شکوہ | مناسبت = مصائب و آلامِ زمانہ | زبان = اردو | تعداد بند = 9 بند | منبع = }} '''المدد مصطفیٰ ؐ:''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کی لکھی...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
  | مناسبت = مصائب و آلامِ زمانہ
  | مناسبت = مصائب و آلامِ زمانہ
  | زبان = اردو
  | زبان = اردو
  | تعداد بند = 9 بند
  | تعداد بند = 10 بند
  | منبع =   
  | منبع =   
}}
}}
سطر 77: سطر 77:


{{ب|پھر گدازِ ابوذر عطا کر ہمیں|}}
{{ب|پھر گدازِ ابوذر عطا کر ہمیں|}}
{{ب|مثلِ سلمان شعلہ نوا کر ہمیں
{{ب|مثلِ سلمان شعلہ نوا کر ہمیں|}}
{{ب|درد کی رات میں|}}
{{ب|درد کی رات میں|}}
{{ب|غم کی برسات میں|}}
{{ب|غم کی برسات میں|}}

نسخہ بمطابق 13:36، 30 اکتوبر 2023ء

المدد مصطفی
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبنعت
وزنآزاد
موضوعشکوہ
مناسبتمصائب و آلامِ زمانہ
زباناردو
تعداد بند10 بند


المدد مصطفیٰ ؐ: حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کی لکھی ہوئی نعت ہے۔

تعارف

اس نعتیہ نعتیہ کلام میں محسن نقوی نے سرکارِ دوعالم کے حضور امن و اماں کی ناگفتہ بہ صورتحال اور مسلمانوں کو درپیش مشکلات کا شکوہ کیا ہے اور ان سے مدد کی درخواست کی ہے

مکمل کلام

جل رہے ہیں بدن درد کی دھوپ میں
زندگی ڈھل گئی زخم کے روپ میں
دل میں کہرام ہے
تیرگی عام ہے
اِک نگاہِ کرم اے حبیبِ ؐ خدا!
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
ہر نفَس خوں اُگلنے لگا ہے بشر
اب تو مٹنے لگا فرقِ شام و سحر
آنکھ مجبور ہے
رہگزر دور ہے
بے خبر ہے نظر، بے اثر ہے دُعا
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
جورِ فصلِ خزاں ہے چمن تا چمن
زیرِ دستِ اجل، زندگی کی کرن
اَز کراں تا کراں
بس دھواں ہی دھواں
از اُفق تا اُفق رنج و غم کی گھٹا!
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
لوگ یوں محو ہیں فکرِ دستار میں
جیسے خامی نہیں کوئی کردار میں
آسماں زرد ہے
گرد ہی گرد ہے
آدمیت ہے مصروفِ آہ و بکا
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
امنِ انسانیت پھر سے مفقود ہے
فکر کا آئینہ زنگ آلود ہے
جس سے روح تک
سیم و زر کی دھنک
چاک در چاک ہے اہلِ دل کی قبا
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
پھر سے اوہام دل کو گھیرے ہوئے
شہر والوں کے جنگل بسیرے ہوئے
تیرے دریوزہ گر
دَر بدر ، دَر بدر
کون زندہ کرے رسمِ جود و عطا؟
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
کافروں کا ستم پھر تِرے دین پر
ظلم کے سائے ، ارضِ فلسطین پر
سر زمینِ عجم
وقفِ رنج و الم
خون سے گلبدن خطّۂ نینوا
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
خوابِ منزل میں کیوں قافلے سو گئے؟
تیرے مقداد و میثم کہاں کھو گئے؟
کیا ہوئے وہ جری
فقر کے جوہری
مضمحل ہیں رُتیں ، ماتمی ہے فضا
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
پھر گدازِ ابوذر عطا کر ہمیں
مثلِ سلمان شعلہ نوا کر ہمیں
درد کی رات میں
غم کی برسات میں
ہم فقیروں کو بھی مسکرانا سکھا
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ!
تُو ہے سلطانِ جاگیرِ شمس و قمر
تُو ہے شہزادۂ وسعتِ بحر و بر
اے حکیمِ عرب
تُو ہے قرآن بہ لب
مقصدِ اَمرِ کن، وارث "ہَل اَتیٰ"
اَلمدد مصطفےٰ ؐ! ، اَلمدد مصطفےٰ ؐ![1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، فرات فکر: ص53

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.