"مقام پیش خدا معتبر بتول کا ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: Reverted
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 2 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = سید سبط جعفر زیدی
| قالب = منقبت
| وزن = مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
| موضوع = جناب زہرا ؑ
| مناسبت =
| زبان = اردو
| تعداد بند = 13 بند
| منبع = 
}}
'''مقام پیش خدا معتبر بتول کا ہے''' پروفیسر [[سید سبط جعفر زیدی]] کا خوبصورت کلام ہے۔
'''مقام پیش خدا معتبر بتول کا ہے''' پروفیسر [[سید سبط جعفر زیدی]] کا خوبصورت کلام ہے۔


سطر 24: سطر 37:
== مآخذ==
== مآخذ==
* زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔
* زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔
 
[[زمرہ: سبط جعفر زیدی کے دیگر کلام]]
[[زمرہ:شاعران شیعه]]
[[زمرہ: جناب سیدہ ؑ پر مزید کلام]]

حالیہ نسخہ بمطابق 13:53، 28 اکتوبر 2023ء

مقام پیش خدا معتبر بتول کا ہے
معلومات
شاعر کا نامسید سبط جعفر زیدی
قالبمنقبت
وزنمفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
موضوعجناب زہرا ؑ
زباناردو
تعداد بند13 بند


مقام پیش خدا معتبر بتول کا ہے پروفیسر سید سبط جعفر زیدی کا خوبصورت کلام ہے۔

تعارف

یہ منقبت جناب سیدہ فاطمۃ الزہرا ؑ کی شان میں "مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن" کے وزن پر لکھی گئی ہے۔ جس میں بی بی کے فضائل بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے پیروکاروں کو نماز روزہ اور خمس و ماتم تبلیغ بھی کی گئی ہے۔

مکمل کلام

مقام، پیشِ خدا معتبر بتول ؑ کا ہےجو کائنات میں ہے خشک و تَر بتول ؑ کا ہے
خدا کے دین کا چرچا جو ہے زمانے میںنہیں یہ اور کسی کا ثمر بتول ؑ کا ہے
خدیجہ ؑ اور محمد ؐ کی ہیں یہی وارثہے جتنا دین میں شامل وہ زَر بتول ؑ کا ہے
ہے دخل یوں تو مشیت میں پنجتن ؑ کو مگرکسی کا اتنا نہیں جس قدر بتول ؑ کا ہے
تمام خلق جسے جبرئیل کہتی ہےخدا کا عبد ہے بندہ مگر بتول ؑ کا ہے
یہاں سلام کو خیرُ الانام ؐ آتے ہیںادب سے آؤ یہاں پر یہ دَر بتول ؑ کا ہے
بڑھا دے فرشِ عزا، سوز و نوحہ و ماتمخدا شکر کہ ملا کو ڈر بتول ؑ کا ہے
نماز و روزہ بھی واجب ہیں خمس و ماتم بھیذرا نہ کیجیو غفلت اگر بتول ؑ کا ہے
جھکانا چاہا تھا شیخین نے سرِ دربارمگر یہ بھول گئے تھے یہ سر بتول ؑ کا ہے
مہک رہا ہے جو گلشن میں یہ گلِ عباس ؑیہ باغِ مرتضوی ؑ میں شجر بتول ؑ کا ہے
حسین ؑ اور حسن ؑ دونوں ہیں نبی ؐ کے پسرعلی ؑ کا لاڈلا غازی ؑ پسر بتول ؑ کا ہے
وہ شام و کوفہ میں خطباتِ زینب ؑ و سجاد ؑعلی ؑ کی شان کا مظہر، اثر بتول ؑ کا ہے
خدا کا خاص کرم ہے جو سبطِ جعفر پرعطا حسین ؑ کی، فیضِ نظر بتول ؑ کا ہے[1]

حوالہ جات

  1. زیدی، بستہ: ص373

مآخذ

  • زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔