"شبیر یہ سب دنیا تیرے نام سے زندہ ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{جعبه اطلاعات شعر | |||
| عنوان = | |||
| تصویر = | |||
| توضیح تصویر = | |||
| شاعر کا نام = سید سبط جعفر زیدی | |||
| قالب = مثلث | |||
| وزن = فعْلن فَعِلن فعْلن فَعِلن فَعِلن فعْلن | |||
| موضوع = امام حسین ؑ | |||
| مناسبت = | |||
| زبان = اردو | |||
| تعداد بند = 8 بند | |||
| منبع = | |||
}} | |||
'''شبیر یہ سب دنیا تیرے نام سے زندہ ہے''' پروفیسر [[سید سبط جعفر زیدی]] شہید کا ایک تاریخی کلام ہے جس میں سید الشہدا حضرت امام حسین ؑ کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ | '''شبیر یہ سب دنیا تیرے نام سے زندہ ہے''' پروفیسر [[سید سبط جعفر زیدی]] شہید کا ایک تاریخی کلام ہے جس میں سید الشہدا حضرت امام حسین ؑ کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ | ||
حالیہ نسخہ بمطابق 13:45، 28 اکتوبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | سید سبط جعفر زیدی |
قالب | مثلث |
وزن | فعْلن فَعِلن فعْلن فَعِلن فَعِلن فعْلن |
موضوع | امام حسین ؑ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 8 بند |
شبیر یہ سب دنیا تیرے نام سے زندہ ہے پروفیسر سید سبط جعفر زیدی شہید کا ایک تاریخی کلام ہے جس میں سید الشہدا حضرت امام حسین ؑ کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
تعارف
ثلاثی کے طرز پر لکھے گئے اس کلام میں تاریخی حقائق کی روشنی میں حضرت امام حسین ؑ کی خدمات اور ان کی قربانی کے اثرات قلمبند کئے گئے ہیں۔
مکمل کلام
شبیر یہ سب دنیا تیرے نام سے زندہ ہے | ||
یہ دین محمد کا تیرے نام سے زندہ ہے | ||
اللہ کا بھی کلمہ تیرے نام سے زندہ ہے | ||
پھیلی ہیں زمانے میں توحید کی تنویریں | ||
گونجی ہیں تیرے دم سے کونین میں تکبیریں | ||
حق تجھ سے ہے پائندہ تیرے نام سے زندہ ہے | ||
مِنّی کی سند بخشی تجھے سرورِ عالم نے | ||
پھر یہ بھی کہا میں ہوں شبیر تیرے دم سے | ||
شبیر تیرا نانا تیرے نام سے زندہ ہے | ||
فطرُس تو فرشتہ تھا حُر کو بھی اماں دی ہے | ||
جاں ابنِ مظاہر کو اور دین کو بخشی ہے | ||
یہ دینِ نبی حقّا تیرے نام سے زندہ ہے | ||
والفجر میں تُو شامل تطہیر میں تُو شامل | ||
کوثر کی، مودت کی تفسیر میں تُو شامل | ||
والعصر کا بھی سورہ تیرے نام سے زندہ ہے | ||
عہدِ نبوی، علوی، دورِ حسنی کے بعد | ||
اسلام تنِ بے جاں اکسٹھ ہجری کے بعد | ||
تیرے نام سے زندہ تھا تیرے نام سے زندہ ہے | ||
بیعت بھی نہ لے پایا سر بھی نہ جھُکا پایا | ||
ظالم کو کیا رُسوا سرور نے سرِ نیزہ | ||
قرآن بھی اے آقا تیرے نام سے زندہ ہے | ||
شبیر کا مرثیہ خواں، شبیر کا شاعر بھی | ||
پہچان یہی ہے اب تیرے سبطِ جعفر کی | ||
صد شُکر تیرا بندہ تیرے نام سے زندہ ہے[1] |
حوالہ جات
- ↑ ماخذ مطلوب ہے
مآخذ
- مصنف کا نام،کتاب کانام، مقام اشاعت، ناشر کا نام، سن اشاعت.