"علی جمال دوعالم" کے نسخوں کے درمیان فرق
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = محسن نقوی | قالب = مسدس | وزن = مفاعلن فعلات مفاعلن فعلن | موضوع = حضرت علی علیہ السلام | مناسبت = | زبان = اردو | تعداد بند = 5 | منبع = }} '''گوہرِ کنجِ حرم:''' حضرت علی ؑ کی شان میں حم...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
||
سطر 51: | سطر 51: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
*محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م. | *محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م. | ||
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]] |
نسخہ بمطابق 11:26، 28 اکتوبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | مسدس |
وزن | مفاعلن فعلات مفاعلن فعلن |
موضوع | حضرت علی علیہ السلام |
زبان | اردو |
تعداد بند | 5 |
گوہرِ کنجِ حرم: حضرت علی ؑ کی شان میں حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کی لکھی ہوئی منقبت ہے۔
تعارف
مسدس کی عام روایت سے ہٹ کر یہ ایک مختصر کلام ہے تاہم اس کلام میں بھی حضرت امیر المؤمنین ؑ کے فضائل کے باب میں محسن نقوی کی فکری اوج قابل مشاہدہ ہے۔
مکمل کلام
علی ؑ ، جمال ِ دوعالم، علی ؑ امامِ زمن | علی ؑ، وقارِ دل و جاں، علی ؑ بہارِ چمن | |
علی ؑ، عروجِ فصاحت، علی ؑ کمالِ سخن | علی ؑ ، عرب کے اندھیروں میں حق کی پہلی کرن | |
علی ؑ ولی سے گریزاں نہ ہو خدا کے لیے | ||
علی ؑ تو قوتِ بازو ہے مصطفیٰ ؐ کے لیے | ||
علی ؑ کا نطق، "سلونی" کے آبشار کی ضو | علی ؑ کا حسن، مہ و مہر میں حیات کی رو | |
علی ؑ ہنسے تو پھٹے دو جہاں میں صبح کی پو | علی ؑ جو چپ ہو تو رُک جائے نبضِ عالمِ نو | |
علی ؑ رکے تو نوا خامشی میں ڈھلتی ہے | ||
علی ؑ چلے تو زمانے کی سانس چلتی ہے | ||
علی ؑکا فکر، شعورِ حیاتِ نو کی اساس | علی ؑکا فقر، جہاں میں تونگری کا لباس | |
علی ؑکا علم، دلِ آگہی، شکستِ قیاس | علی ؑ کا علم، کرم گستری میں عدل شناس | |
بھٹک رہے ہو کہاں عاقبت گری کے لیے | ||
علی ؑ کا نام ہی کافی ہے رہبری کے لیے | ||
علی ؑ ضمیر جنوں، میر کاروانِ خرد | علی ؑ شعورِ امامت، علی ؑ غرورِ صمد | |
علی ؑ امینِ رموزِ رسولؐ و فکرِ اَحد | علیؑ دلیر، بہادر، سخی، کریم، اسد | |
علی ؑ کے ذکر سے جنت وصول ہوتی ہے | ||
بغیر اس کے دعا کب قبول ہوتی ہے | ||
علیؑ ہے منزلِ ادراک و آگہی کا نشاں | علی ؑ ہے رونقِ ہنگامۂ زمان و مکان | |
علیؑ کے دم سے دمادم رواں دواں یہ جہاں | علیؑ کے دستِ کرم کی کرن کراں بہ کراں | |
اگر نجات کے طالب ہو تم اَبد کے لیے | ||
کبھی پکار کے دیکھو اُسے مدد کے لیے[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، فرات فکر: ص90
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.