"خطیب نوک سناں" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
(«'''خطیب نوک سناں:''' سید الشہداء حضرت امام حسین ؑ کی شان میں معروف شاعر حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا کلام ہے۔ ==تعارف== اس مسدس کے کے صرف سات بند ہیں۔ عام طور پر شعراء طویل مضامین باندھنے کے مسدس کا پیرایہ انتخاب کرتے ہیں، امام حسین ؑ کے موضوع پ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
سطر 2: سطر 2:


==تعارف==
==تعارف==
اس مسدس کے کے صرف سات بند ہیں۔ عام طور پر شعراء طویل مضامین باندھنے کے مسدس کا پیرایہ انتخاب کرتے ہیں، امام حسین ؑ کے موضوع پر محسن نقوی جیسے بسیار گو شاعر کا یہ مسدس انتہائی مختصر دکھائی دیتا ہے اور عنوان "خطیبِ نوکِ سناں" کو بھی کسی شعر میں نہیں لایا گیا ہے؛اس لیے کلام میں کسی حد تک تشنگی محسوس کی جا سکتی ہے۔
اس مسدس کے صرف سات بند ہیں۔ عام طور پر شعراء طویل مضامین باندھنے کے مسدس کا پیرایہ انتخاب کرتے ہیں، امام حسین ؑ کے موضوع پر محسن نقوی جیسے بسیار گو شاعر کا یہ مسدس انتہائی مختصر دکھائی دیتا ہے اور عنوان "خطیبِ نوکِ سناں" کو بھی کسی شعر میں نہیں لایا گیا ہے؛اس لیے کلام میں کسی حد تک تشنگی محسوس کی جا سکتی ہے۔


==مکمل کلام==
==مکمل کلام==

نسخہ بمطابق 16:50، 18 اکتوبر 2023ء

خطیب نوک سناں: سید الشہداء حضرت امام حسین ؑ کی شان میں معروف شاعر حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا کلام ہے۔

تعارف

اس مسدس کے صرف سات بند ہیں۔ عام طور پر شعراء طویل مضامین باندھنے کے مسدس کا پیرایہ انتخاب کرتے ہیں، امام حسین ؑ کے موضوع پر محسن نقوی جیسے بسیار گو شاعر کا یہ مسدس انتہائی مختصر دکھائی دیتا ہے اور عنوان "خطیبِ نوکِ سناں" کو بھی کسی شعر میں نہیں لایا گیا ہے؛اس لیے کلام میں کسی حد تک تشنگی محسوس کی جا سکتی ہے۔

مکمل کلام

شبیرؑ !کربلا کی حکومت کا تاجداروَحدت مِزاج ، دوش نبوت کا شہسوار
ہے جس کی ٹھوکروں میں خُدائی کا اِقتَدارجس کے گداگروں سے ہَراساں ہے روزگار
جس نے زَمیں کو عَرش مُقَدر بنا دیا
ذَروں کو آفتاب کا مِحوَر بنا دیا
وہ جس کی بندگی میں سمٹتی ہے دَاوریکھولے دِلوں پہ جس نے رمُوزِ دِلاوری
لُٹ کر بھی کی ہے جس نے شَرِیَعت کی یَاوریجس نے سَمندروں کو سکھائی شنَاوری
وہ جس کا غم ہے اَبر کی صُورت تَنا ہوا
صحرا ہے رَشکِ موجہ کوثر بنا ہوا
جس کی خزاں بَہارِ گُلستَان سے کم نہیںجس کی جَبیں لَطافتِ قُرآن سے کم نہیں
جس کا اصُول حِکمتِ یَزداں سے کم نہیںجس کی زَمین، خُلد کے ایواں سے کم نہیں
وہ جس کی پیاس مَنزلِ آبِ حیات ہے
وہ جس کا ذِکر آج بھی وَجہ نَجات ہے
وہ کہکشاں جبیں، وہ ذَبِیحِ فلک مَقامجس نے جبینِ عَرش پہ لکھا بَشر کا نام
جس نے کیا ضمیرِ بقا میں سدا قیامجس کی عنایتوں کو سخاوت کرے سلام
نوکِ سِناں کو رُتبَہ مِعرَاج بَخش دے
ذَروں کو جو فَلک کا حَسیں تَاج بَخش دے
کَنکر کو دُر بنائے کہاں کوئی جَوہریایجاد کی حسینؑ نے یہ کیمیا گری
بَخشی ہے یُوں بَشر کو مَلائک پہ بَرتَریبچوں کو ایک پَل میں بناتا گیا جری!
وہ جس نے شَک کو حق کا قَرینہ سکھا دیا
جس نے بَشر کو مَر کے بھی جِینا سکھا دیا
جو میرِ کَاروانِ مودت ہے وہ حسینؑجو رَازدارِ کِنزِ حَقیقت ہے وہ حسینؑ
جو مرکزِ نگاہِ مَشِیت ہے وہ حسینؑجو تَاجدَارِ مُلکِ شَریعت ہے وہ حسینؑ
وہ جس کا عَزم آپ ہی اپنی مِثَال ہے
جس کی ”نہیں“ کو ہاں میں بَدلنا مُحَال ہے
مولا! تو جِی رَہا ہے عَجَب اِہتمَام سےسمجھے ہیں ہم خُدا کو بھی تیرے کَلام سے
کِرنِیں وہ پُھوٹتی ہیں سدا تیرے نام سےکرتے ہیں تیرا ذِکر سبھی اِحترام سے
پایا ہے وہ مَقام اَبد تیرے نام نے
آیا نہ پھر یزید کوئی تیرے سامنے[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، موجِ ادراک: ص121

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاهور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.