"قیصر بارہوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («شاعر حسینیت'''قیصر بارہوی:'''(1928-1996ء) پاکستان کے معروف مرثیہ گو شاعر تھے۔ آپ کو زودگو شاعر ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔ ==مختصر سوانح حیات== سید قیصر عباس زیدی المعروف قیصر بارہوی ، بھارتی صوبے اترپردیش کے ایک چھوٹے سے علاقے "بارہہ" کی ایک بستی کھیتور...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
(کوئی فرق نہیں)
|
نسخہ بمطابق 23:20، 11 جون 2023ء
شاعر حسینیتقیصر بارہوی:(1928-1996ء) پاکستان کے معروف مرثیہ گو شاعر تھے۔ آپ کو زودگو شاعر ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔
مختصر سوانح حیات
سید قیصر عباس زیدی المعروف قیصر بارہوی ، بھارتی صوبے اترپردیش کے ایک چھوٹے سے علاقے "بارہہ" کی ایک بستی کھیتورا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 11 سے 22 سال کی عمر تک رثائی ادب کے شہر لکھنؤ میں تعلیم حاصل کی۔ 1950ء میں پاکستان کی جانب ہجرت کی اور ملازمت کے سلسلے میں پنجاب کے مختلف شہروں میں رہے۔قیصر بارہوی شعری دنیا میں "نجم آفندی "سے متاثر تھےاور لکھنؤ میں قیام کی بدولت "انیس "ان کی روح میں سما گئے تھے۔ خود کہتے ہیں؎
شہرہ ہے آج، آپ کی طبعِ نفیس کا | ||
یا مل رہا ہے فکر کو صدقہ انیس کا |
قیصر بارہوی نے قصائد اور غزلیں بھی لکھیں۔ ان کی غزلوں کا دیوان "امتزاج" کے نام سے شائع ہوا اور مرثیوں کے ایک مجموعے "بارگاہ" میں ان کے لکھے ہوئے قصائد بھی شامل ہیں ۔ مختلف اصناف سخن میں طبع آزمائی کرنے والے قیصر نے 1952ء میں پہلا مرثیہ کہا۔ پہلے سات مرثیوں کا مجموعہ "شباب فطرت" کے نام سے شائع ہوا۔ ایک مرثیہ "معراج بشر" اور بارہ مرثیوں کا مجموعہ "عظیم مرثیے" کے عنوان سے 1978ء میں شائع ہوا۔ ان کے دیگر مجموعوں میں "منفرد مرثیے"، "منتخب مرثیے" اور "معتبر مرثیے" شامل ہیں۔[1] قیصر بارہوی کے پچاس برس پر پھیلے ہوئے تخلیقی سفر اور ستائیس ہزار سے زائد اشعار مکمل ہونے پر حلقۂ شعرائے اہل بیت ؑ لاہور نے گولڈن جوبلی اور ان کےاعزاز میں ایک ادبی ریفرنس کا اہتمام کیا۔ قیصر نے اس طویل عرصے میں ایک سو دو (102) مرثیے تخلیق کئے۔ [2]
حوالہ جات
مآخذ
- کاظمی، سید حسن عسکری، قیصر بارہوی کے منفرد مرثیے، لاہور، حلقہ شعرائے اہل بیتؑ، 1990ء
- کاظمی، سید عاشور، اردو مرثیے کا سفر اور بیسویں صدی کے اردو مرثیہ نگار، دہلی نو، ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، طبع اول، 2006ء۔